ابو رَزِین مولانا محمد ہارون مصباحی فتح پوری✍️
🕯استاذ : الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور اعظم گڑھ 🕯
06 / اپریل ،دوشنبہ/ 2020
کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن - جب اڑ گئیں قانون کی دھجیاں
احمق لوگ دوسروں کی زندگیوں کو کس طرح خطرے میں ڈالتے ہیں اس کے کئی نمونے ہمیں کل رات اس وقت دیکھنے کو ملے جب پی ایم مودی کی اپیل پر ملک بھر میں دیپ جلاۓ جا رہے تھے۔
پی ایم نے تو صرف دیپ اور موم بتی جلانے کی اپیل کی تھی لیکن احمقوں کو تو گویا جشن منانے کا موقع ہی مل گیا اور پھر پی ایم کی اپیل کا مذاق اس طرح اڑایا گیا کہ پورا ملک پٹاخوں کی آواز سے گونج اٹھا اور ایسا محسوس ہوا کہ گویا دیوالی کا تہوار آج ہی ہو۔
صرف پٹاخے پھوڑ کر ہی پی ایم مودی کی اپیل کا مذاق نہیں اڑایا گیا بلکہ کچھ لوگوں نے تو حد ہی پار کر دی اور قانون کی دھجیاں ہی اڑا دیں۔ آئیے دیکھتے ہیں لاک ڈاؤن کے ساتھ کیے گئے اس مذاق کے کچھ نمونے
*01*
پانچ اپریل کی رات 9 بجتے ہی جب پی ایم مودی کی اپیل پر لوگ اپنے اپنے گھروں میں دیے اور موم بتیاں جلا رہے تھے اسی وقت تلنگانہ کے بی جے پی ایم ایل اے راجہ سنگھ اپنے حامیوں کے ساتھ ہاتھوں میں مشعل لیکر سڑک پر اتر گئے۔
بی جے پی ایم ایل اے نے اس دوران سوشل ڈسٹینسنگ کا ذرا بھی خیال نہیں رکھا۔ ملک بھر میں اس وقت مکمل لاک ڈاؤن ہے، لیکن راجہ سنگھ ہیں کہ انھوں نے پی ایم مودی کی نصیحت کے ساتھ ہی کورونا وائرس کے خطرے کو بھی تاک پر رکھ دیا۔
راجہ سنگھ نے اپنے حامیوں کے ساتھ مشعل جلوس نکالا اور گو بیک چینی وائرس کے نعرے بھی لگائے۔ لیکن اس دوران انہوں نے پی ایم مودی کی اس نصیحت کی ہی دھجیاں اڑی دیں جس میں پی ایم نے کہا تھا کہ لوگ دیا اور کینڈل جلائیں لیکن سوشل ڈسٹینسنگ کا خیال رکھیں۔
لیکن راجہ سنگھ پر پی ایم مودی کی اپیل کا ذرا بھی اثر نظر نہیں آیا۔ راجہ سنگھ نہ صرف حامیوں کی بھیڑ لیکر سڑک پر اتر گئے، بلکہ کورونا کے خلاف ان کی اس کوشش میں سوشل ڈسٹینسنگ کا نام و نشان بھی نظر نہیں آیا۔
راجہ سنگھ نے اپنے اس مشعل جلوس سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ چھہ فٹ کی دوری بے وجہ کی بات ہے۔ یہ دوری تو باقی لوگوں کے لیے ہے، نہ کہ مجھ جیسے ایم ایل اے کے لیے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ گھر میں رہو نہیں تو دیکھتے ہی گولی چلانے کے آدیش دینے پڑ جائیں گے۔ مگر افسوس کہ جب راجہ سنگھ نے مشعل لیکر جلوس نکالا اس وقت تلنگانہ پولس کہیں نظر نہیں آئی۔ شاید راجہ کے لیے کوئی قانون نہیں ہوتا ہے۔
*02*
کورونا وائرس کے خلاف پی ایم مودی کی اپیل پر اتر پردیش کے بلرام پور ضلعے کی بی جے پی مہیلا مورچے کی ضلع صدر منجو تیواری کو اتنا جوش آیا کہ انہوں نے کورونا کو بھگانے کے لیے ہوائی فائرنگ تک کر دی۔
ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے جوش میں آ کر فائرنگ کر دی تھی۔ کمال تو یہ ہے کہ انھوں نے اس کی ویڈیو بھی اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر پوسٹ کر دی جسے بہت سے لوگوں نے شیئر بھی کیا اور اس طرح یہ ویڈیو وائرل ہو گیا۔حالانکہ اس پر فضیحت ہونے کے بعد انہوں نے اب اپنی اس حرکت کے لیے معافی مانگی ہے۔
بی جے پی مہیلا مورچہ کی ضلع صدر منجو تیواری نے اپنی صفائی میں لوگوں سے معافی مانگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل جب میں گھر سے باہر نکلی تو مجھے بالکل دیوالی جیسا ماحول لگا۔ اس سے میں جوش میں آ گئی اور فائرنگ کر دی۔ میں اس کے لئے بہت شرمندہ اور لجت ہوں اور جب تک زندہ رہوں گی پھر کبھی ایسی غلطی نہیں کروں گی۔
*03*
اتوار کی رات کو دیے جلانے کے ساتھ ہی جے پور میں لوگوں نے آسمان میں روشنی کے بیلون اڑائے، جس کے نتیجے میں ویشالی نگر میں ایک گھر پر روشنی کا ایک بیلون گر گیا اور گھر میں آگ لگ گئی۔ اور راجستھان کی راجدھانی میں آگ لگنے کے سبب ہڑکمپ مچ گیا۔
یہ حادثہ ویشالی نگر کے ہنومان ایکسٹینشن کا ہے۔ جہاں بیلون گرنے سے گھر پوری طرح جل گیا۔ وہیں اس گھر میں لگی ہوئی آگ کے سبب پاس کا مکان بھی آگ کی لپیٹ میں آ گیا۔ حالانکہ موقع پر پہنچی فائر بریگیڈ کی گاڑیوں نے جلد ہی آگ پر قابو کر لیا، ورنہ ایک بڑی انہونی ہو سکتی تھی۔
*04*
تلنگانہ کے علاوہ بی جے پی ایم ایل اے سے جڑا ایک حادثہ مہاراشٹر کے وردھا سے بھی سامنے آیا ہے۔ یہاں بی جے پی ایم ایل اے 'داداراؤ کیچے' کے مکان پر بھاری بھیڑ نظر آئی۔
دراصل داداراؤ کیچے کا جنم دن تھا، اس موقع پر انہوں نے لاک ڈاؤن کے دوران پریشان لوگوں کو راشن بانٹنے کا فیصلہ لیا۔ لیکن جب ان کے مکان پر ضرورت مند لوگ پہنچے تو تصویر ڈراؤنی نظر آئی۔
ایم ایل اے کے مکان پر بڑی تعداد میں مرد و زن راشن لینے کے لیے پہنچے۔ یعنی ایک طرف جہاں پورا دیش سوشل ڈسٹینسنگ کا پالن کر رہا ہے اور کورونا سے بچاؤ کے لیے یہ سب سے اہم طریقہ بتایا جا رہا ہے، وہیں راشن بانٹنے کے نام پر بی جے پی ایم ایل اے کے گھر پر یہ قانون پوری طرح ٹوٹتا ہوا دکھائی دیا۔
اب سوال یہ ہے کہ اگر ہمارے معاشرے میں ایسے سماج دشمن عناصر رہے جنھیں کورونا وائرس جیسی ہلاکت خیز وبا کے دوران اس قسم کی مستی سوجھ رہی ہے تو کیا ہم اپنے ملک کو اس وبا کی تباہ کاریوں سے بچا پائیں گے؟ اور کیا ایسے ناعاقبت اندیش لوگ کبھی سمجھ پائیں گے کہ ان کارروائیوں کی ضرورت نہیں ہے؟
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
No comments:
Post a Comment
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز
کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا
.مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں
برائے مہربانی مفید مشوروں سے نوازیں