Saturday, 25 April 2020

نشانے پر ایک ہی قوم کیوں ؟

ابو رَزِین مولانا  محمد ہارون مصباحی فتح پوری ✍️
🕯استاذ الجامعۃ الاشرفیہ، مبارک پور ،اعظم گڑھ🕯
02 /اپریل، 2020 ،جمعرات 

نشانے پر صرف ایک خاص قوم ہی کیوں؟


دہلی کے نظام الدین علاقے میں واقع تبلیغی جماعت کے مرکز کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ یہاں سے 2361 لوگوں کو نکالا گیا ہے۔

اسی دوران دہلی پولس نے دہلی ہی کے 'مجنو کا ٹیلہ گرودوارہ' میں موجود لوگوں کو نکالنے کی کارروائی بھی شروع کر دی ہے۔

میڈیا کے ذریعے تبلیغی مرکز کے بارے میں آپ کو بہت ساری اطلاعات مل چکی ہوں گی، آئیے اب گرودوارے کے بارے میں بھی کچھ جانتے ہیں۔

دہلی کے مجنو کے ٹیلہ میں واقع گوردوارے میں سکھ قوم کے لوگ پھنسے ہیں۔ ان میں کئی غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ دہلی پولس اور پنجاب گورنمنٹ کے مقررہ افراد کے ذریعے ان لوگوں کو نکالنے کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ بسوں میں بھرکر سب کو نہرو وہار کے ایک اسکول میں شفٹ کیا جا رہا ہے۔ اسی اسکول میں کوارنٹین سینٹر بنایا گیا ہے۔

دہلی سکھ گرودوارہ انتظامیہ کمیٹی کی لاپرواہی کے چلتے تاریخی گرودوارہ مجنوں ٹیلہ صاحب میں پچھلے تین دنوں سے 300 سے زیادہ لوگ پنجاب میں اپنے گھروں کو جانے کی آس میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ان میں سے کچھ کی طبیعت بھی ٹھیک نہیں ہے، ایسے آثار دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق دہلی سکھ گردوارہ انتظامیہ کمیٹی کے ذریعے دہلی میں پھنسے پنجاب کے لوگوں کو امرتسر تک بھیجنے کے لیے ایک اپیل کی گئی۔ ساتھ ہی دو دو بسیں بھیجنے کا اعلان کیا گیا۔ بس کو بھیجنے کا وقت 29 مارچ کو صبح 6 بجے بتایا گیا تھا۔

اس کے بعد دہلی میں پھنسے پنجاب کے رہنے والے لوگ بڑی تعداد میں گوردوارہ مجنو ٹیلہ صاحب پہنچ گئے۔ وہاں پہنچنے کے بعد کمیٹی اسٹاف نے باقاعدہ پنجاب جانے کے امیدوار لوگوں کے نام اور آدھار کارڈ نمبر رجسٹرڈ کیے اور لگ بھگ 400 لوگوں کی تعداد سامنے آئی۔

زیادہ بھیڑ دیکھ کر ہڑبڑی میں کمیٹی نے دو بسوں کے ذریعے گرودوارے سے کچھ لوگوں کو روانہ کر دیا۔ ساتھ ہی 300 سے زیادہ لوگوں کو یہ دلاسہ دیا گیا کہ آپ گرودوارے کے لنگر حال میں رکیں، یہاں لنگر کی پورا انتظام ہے، دوسرے دن بسوں کا انتظام کرکے آپ سب کو بھیجا جائے گا۔ لیکن 29 مارچ کو بسوں کا کوئی انتظام نہیں ہو پایا۔

30 مارچ کو کمیٹی کے صدر ' منجندر سنگھ سرسا' نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ ' کیپٹن امریندر سنگھ' کو ٹویٹ کرکے گرودوارہ مجنو ٹیلہ میں رکے ہوئے پنجاب کے لوگوں کو پنجاب واپس لے جانے کے لیے بسیں دینے کی مانگ کی۔ ساتھ ہی ٹویٹ میں کچھ فوٹوز بھی بھیجے جن میں بھاری بھیڑ نظر آ رہی تھی۔ 

31 مارچ کو صدر ' سرسا' نے ایک نیا ٹویٹ کرتے ہوئے دہلی کے وزیر اعلیٰ' اروند کیجریوال' سے ان لوگوں کی میڈیکل جانچ کی مانگ کر دی۔ سرسا نے کہا کہ گرودوارہ مجنو ٹیلہ میں پھنسے ہوئے لوگوں میں سے کچھ کے اندر کورونا بیماری کی علامتیں نظر آ رہی ہیں اس لیے گورنمنٹ ان کی میڈیکل جانچ کروا کر ان کو ان کے گھروں تک بھیجے۔

دہلی کمیٹی کے سابق صدر' منجیت سنگھ جی،کے' نے اس حادثے کو کمیٹی کی سخت لاپرواہی قرار دیتے ہوئے کہا کہ منجندر سنگھ سرسا نے پہلے ان لوگوں کو خود گرودوارے میں بلایا، تین دن ایک جگہ ان کو اکٹھے رکھا اور اب ان کو کورونا کا مشتبہ بتا کر ان کو ذہنی طور پر پریشان کیا جا رہا ہے۔

'جی، کے' نے مزید کہا کہ اگر سرسا کے پاس لوگوں کے بھیجنے کے ذرائع نہیں تھے، تو کیوں 400 لوگوں کو بلاکر یکجا کیا گیا۔ 'جی، کے' نے دعویٰ کیا کہ نظام الدین میں تبلیغی جماعت کے مرکز معاملے کا خلاصہ سامنے آنے کے بعد سرسا ڈر گئے ہیں اور ذمے داری سے بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگر ان میں سے کسی میں بھی کورونا کی علامات پائی جاتی ہیں تو اس کے لیے سرسا ذمے دار ہوں گے۔

مجنوں ٹیلہ کے اس حادثے کو ہم نے اتنی تفصیل کے ساتھ اس لیے بیان کیا تاکہ آپ مکمل حالات سے آگاہ ہو سکیں اور تبلیغی مرکز کے حادثے کے ساتھ صحیح طور پر موازنہ کر سکیں۔

اب آپ اندازہ کریں کہ نیوز چینلوں اور اخبارات کے مطابق جو لاپرواہی تبلیغی جماعت کے مرکز میں ہوئی ہے بالکل ویسی ہی لاپرواہی گوردوارے میں بھی ہوئی ہے۔ لیکن متعصب میڈیا نے تبلیغی جماعت کے بہانے ایک خاص قوم کو ہی نشانہ بنا کر اس کے خلاف دنیا بھر میں پروپیگنڈہ کیا اور اس واقعے کو اتنا اچھالا کہ بہت سے سادہ لوح شہری بھی ان کے جال میں پھنس گئے اور وہ خاص قوم پوری کی پوری ان کے نشانے پر آ گئی اور پوری قوم ہی غیر ذمہ دار قرار دے دی گئی جو حد درجہ افسوس ناک، شرم ناک، اور قابل مذمت ہے۔

زعفرانی میڈیا نے اپنے اس پروپیگنڈے کے ذریعے پورے ملک کو گمراہ کرنے اور ہندوستانی شہریوں میں نفرت پھیلانے کی جو مذموم کوشش کی ہے اس کے لیے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اور ہونا تو یہ چاہیے کہ حکومت ہند کے ذریعہ ایسے ٹی-وی چینلوں اور اخبارات کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے اور انھیں ان کے کیے کی سزا دی جائے لیکن ملک میں جس طرح کے حالات ہیں ان سے لگتا یہی ہے کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوگا اور نفرت کے یہ پجاری اسی طرح نفرت کا کھیل کھیلتے رہیں گے۔


🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹

🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹


No comments:

Post a Comment

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز
کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا
.مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں

برائے مہربانی مفید مشوروں سے نوازیں